اردوئے معلیٰ

 

ہوگی کب خدمت سرکار میں میری طلبی

یا نبی میرے نبی ! میرے نبی! میرے نبی

 

کب رسائی مجھے دریائے کرم تک ہو گی

دشت در دشت بھکٹتی ہے مری تشنہ لبی

 

سبقت جو دو کرم نے مجھے مہلت ہی نا دی

رہ گئی میری گزارش مرے کونٹوں میں دبی

 

در گہ عدل میں یکساں ہیں شہنشاہ و فقیر

نہ یہاں فرق مراتب نہ غرور نسبی

 

شہر طیبہ میں صبا چلتی ہے نرمک نرمک

خواب ذروں کا پریشاں ہو تو ہے بے ادبی

 

میں تو مر جاؤں مکافات عمل کے ڈر سے

زندہ رکھتی ہے مجھے آپ کی رحمت لقبی

 

میرے اعمال سیہ نار جہنم کا سبب

میرے آقا کی شفاعت کا نشاں بے سببی

 

آپ کی کوئی کرن صبح بنا دے گی مجھے

آپ سورج ہیں تو کیا شے ہے میری تیرۂ شبی

 

میں نے یہ نعت تو اردو میں کہی ہے لیکن

میرا لہجہ عجمی ، میرا تخیل عربی

 

نعت آقا کے سبب بیش بہا ہے عاصیؔ

میرا سرمایہ فن ، میری متاع ادبی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔