ہوں الگ طور کا بیمار اے رسولِ مختار !
ہے علاج آپ کا دیدار اے رسولِ مختار !
میری تسکین کی صورت ہے تو صورت تیری
نین بے چین دل افگار اے رسول مختار !
کر دیا نازشِ جمعہ ترے مولِد نے وہ دن
جس سے ما قبل ہے اتوار اے رسول مختار !
ہر زمانے میں ولایت کو پرکھنے کےلیے
تیرے اخلاق ہیں معیار اے رسول مختار !
متنِ وحدت کے اولو العزم جو ٹھہرے شُرّاح
ہیں ترے حاشیہ بردار اے رسول مختار !
فرع کا فعل ہے جب اصل کی جانب راجع
تو تو کعبے کا ہے مِعمار اے رسول مختار !
سب گلستان ترے واسطے مخلوق ہوئے
بہرِ خالق ترا رخسار اے رسول مختار !
معتدل چال میں بھی سب سے مقدم ہی رہے
معجزہ ہے تری رفتار اے رسول مختار !
ذرّہ ذرّہ ہے ترے علم میں جیسے ، یونہی
تری قدرت میں ہے سنسار اے رسول مختار !
سائلِ دید معظمؔ نے یہ سن رکھا ہے
آپ کرتے نہیں انکار اے رسول مختار !