اردوئے معلیٰ

ہوں میں بھی ختمِ رسل کے ثنا نگاروں میں

بایں نمط ہوں خوشا میں بھی خوب کاروں میں

 

وہ ایک پھول کھلا تھا جو ریگ زاروں میں

اسی کے دم سے ہے سب رنگ و بو بہاروں میں

 

کیا خدا نے اسے منتخب ہزاروں میں

بنا حبیب نبوت کے تاجداروں میں

 

جو سفرۂ نبوی کے تھے زلّہ خواروں میں

شمار ان کا ہدایت کے چاند تاروں میں

 

چراغِ نور ہے وہ بر منارۂ عظمت

ہے جلوہ پاش وہ دنیا کی رہ گزاروں میں

 

جمال و حسن کی اس کے نہ مل سکے تمثیل

نہ مہر و ماہ میں ایسا نہ گل عذاروں میں

 

سخن ہے آپ کا وحی خدا سے سب ماخوذ

ہے حرف حرفِ سخن ان کا شاہ پاروں میں

 

بجا ہے اس کو جو کہئے کہ روحِ قرآں ہے

اسی کا ذکر ہے ہر پھر کے سب سپاروں میں

 

سریر و تاجِ نبوت ہے دائماً اس کا

وہی تو ایک ہے ایسا خدا کے پیاروں میں

 

تلاشِ حق میں رہا معتکف بہ غارِ حرا

پھرا وہ دشت و بیاباں میں کوہساروں میں

 

مصافِ حق میں جری پیشہ وہ امیرِ سپاہ

وہ سرگروہِ سواراں ہے شہ سواروں میں

 

خمِ حجاز کی پی کر جو ہو گئے مد ہوش

مری نظرؔ میں وہی سب ہیں ہوشیاروں میں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات