اردوئے معلیٰ

ہوں گناہوں سے چور چور حضور

کیجیے میرے غم بھی دور حضور

 

چھوڑ آیا ہوں جب سے طیبہ کو

زندگانی ہے بے سرور حضور

 

غایتِ حرفِ کن ہے ان کی ذات

عرش اور فرش کا ہیں نور حضور

 

ان کا ادنیٰ سا امتی ہوں میں

میرا عز و شرف غرور حضور

 

لمسِ خاک مدینہ چاہتا ہے

یہ مرا قلبِ نا صبور حضور

 

بانٹتے ہیں جہان کو مظہرؔ

روشنی آگہی شعور حضور

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات