اردوئے معلیٰ

ہو جائے اگر مُجھ پہ عِنایت مرے آقا

ہر آن کرُوں آپ کی مِدحت مرے آقا

 

کرتی رہُوں توصیف میں اُس شہرِ کرم کی

اِس دل کی ہے بس ایک ہی حَسرت مرے آقا

 

گر اذنِ حضُوری ہو تو دربار میں آؤں

اور چوُم لوں میں آپ کی چوکھٹ مرے آقا

 

جی بھر کے کرُوں گُنبدِ خضرا کا نظارہ

آنکھوں میں بھروں سَبز وہ رنگت مرے آقا

 

سو جاؤں کسی شب تو کُھلیں میرے مقدر

اورخواب میں ہو جائے زیارت مرے آقا

 

اِک بار جو دیکھوں رخِ انور کی جَھلک میں

پھر ناز کو مل جائے گی راحت مرے آقا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔