ہو جو مقبول شاعری میری
بن ہی جائے گی زندگی میری
خاکروبی عطا ہو مسجد کی
مستقل ہو یہ نوکری میری
میں پہنچنے ہی والا تھا طیبہ
’’دفعتاً آنکھ کھل گئی میری‘‘
دید کے نور سے مرے آقا
دور کر دیں یہ تیرگی میری
ہو عطا آلِ نور کی الفت
اُن کی چاہت ہے بس خوشی میری
ان کی مدحت جلیل کے لب پر
وقفِ مدحت ہے شاعری میری