ہو گے علومِ لوح سے محرم ، لکھا کرو
ہر لمحہ اسمِ سرورِ عالم لکھا کرو
کردے گا دور عرصۂِ آلام کو درود
وردِ لِساں رکھو ، اسے ہر دم لکھا کرو
حصے کرے ہے ماہ کے دو ، مہر عود ہو
امکاں کا اس کو مالک و اَحکم لکھا کرو
کوئی کہاں احاطہ کرے اس کے علم کا ؟
اللّٰہ کے سوا اسے اَعلَم لکھا کرو
اِک لامکاں کا راہی کمالوں کی اصل ہے
اس کو ہی روحِ موسی و آدم لکھا کرو
موسٰی کے واسطے رہا اللّٰہ سے کلام
سرکار کو ” رَاَیٰ ” سے مُکرّم لکھا کرو
مَدّاحی اصلِ وَصلِ محمّد ہے ، سو لکھو
اس کے سوا کلام کو کم کم لکھا کرو
مَاوائے کُل عوالم و مَولائے کُل دُہور
اس روحِ ہر مُراد کو ارحم لکھا کرو
آلام دور ہوں گے ، محمد کے اسم سے
مدحِ رسول درد کا مرہم لکھا کرو
ہمرہ سدا ! رہے گا کرم کردگار کا
مَدّاحی اس رسول کی ہر دم لکھا کرو