ہیں سب رونقیں مصطفیٰ سے یقیناً
چراغاں ہے خیرالورا سے یقیناً
پیؤں گا سرِ حشر کوثر کا ساغر
بدستِ حبیبِ خدا سے یقیناً
دو عالم کو چمکا دیا مصطفےٰ نے
منوّر ہیں اُن کی ضیا سے یقیناً
ہر اِک کام بنتا سنورتا گیا ہے
محمد کی مدح و ثنا سے یقیناً
بُلاوا بھی آجائے گا اِک نہ اِک دن
درِ سرورِ انبیا سے یقیناً
تشفّی ملے گی مری بے کلی کو
مدینے کی خاکِ شفا سے یقیناً
ہر اِک نعت کہہ کر یہی سوچتا ہوں
وہ راضی ہیں مجھ بے نوا سے یقیناً
سبھی مشکلیں میری آساں ہوئی ہیں
یہ فیضانِ خیرالورا سے یقیناً
نکھرتا چلا جاؤں گا میں بھی خاکیؔ
مدینے کی آب و ہوا سے یقیناً