ہے اندھیرا بہت اُجالا دے
راہ بھولا ہوں مجھ کو رستا دے
دھوپ میں گھر گیا ہوں سایہ کر
میری بنجر زمیں کو سبزا دے
چار دن اور مجھ کو زندہ رکھ
خشک ٹہنی کو سبز پتّا دے
بخش دے اب گناہ گاروں کو
بستیاں جل رہی ہیں برکھا دے
اپنی پہچان کھو چکا ہوں میں
میری بے چہرگی کو چہرا دے
میری رسوائیوں پہ پردا رکھ
میری عُریانیوں کو کپڑا دے
مجھ کو میرے لیے فراہم کر
اپنے ہونے کا مجھ کو مژدا دے
وہ زباں دے جو ہو پسند تجھے
جو لُبھائے تجھے وہ لہجہ دے