ہے حبیب رب کا مرا نبی وہ جہانِ جشن میں روشنی
پڑھوں نعت کیوں نہ میں شان کی، ہے حبیب رب کا مرا نبی
ہمیں علم تھا کوئی ہے خدا، لاشریک ہے نہیں علم تھا
ہمیں آپ ہی نے بتا دیا، ہے کریم لائق بندگی
بس اک آپ تھے تو کوئی نہ تھا، کوئی تھا تو بس اک خدا ہی تھا
وہ محب تھے آپ حبیب تھے، یہ جہاں ہے عشق کی زرگری
وہ وحی سے پہلے مثال تھے، وہ عمل میں اپنے کمال تھے
وہ مثالِ حسن جمال تھے، پڑھی نعت اُن کی خدا نے بھی
پڑھوں نعت عشق حبیب میں، یہ لکھا ہے گل کے نصیب میں
ہوں نبی کے اپنے قریب میں، یہ ضیاء ہے رب کریم کی