ہے دعا ہر دم رہے وہ کوئے انور سامنے
وہ سنہری جالیوں کا پیارا منظر سامنے
بس تصور میں مرے سرکار کا روضہ رہے
وہ نمازی اور وہ محراب و ممبر سامنے
پرورش پائی جہاں پر سیدِ ابرار نے
ہو حلیمہ سعدیہ کا دل نشیں گھر سامنے
پیش کرتی ہوں میں آقا آپ پر پیہم درود
بالیقیں ہوتے ہیں آقا نور پیکر سامنے
روزِ محشر تیرہ بختوں کی شفاعت کے لیے
ہوں گے پیارے مصطفیٰ نبیوں کے سرور سامنے
آپ کی چوکھٹ پہ مل جائے غلامی ناز کو
زندگی گزرے وہیں ہو آپ کا در سامنے