اردوئے معلیٰ

ہے سارا جہاں بھول جانے کے قابل

مدینہ ہے بس دل لگانے کے قابل

 

کِیا مجھ کو نعتیں سنانے کے قابل

یہ تمغہ ہے سر پہ سجانے کے قابل

 

نہ زادِ سفر اور نہ حسنِ عمل ہے

بنا دیجیے در پہ آنے کے قابل

 

کوئی نہ کوئی ایسی صورت ہو آقا

میں ہوجاؤں طیبہ میں جانے کے قابل

 

بلا کر مدینے میں مہمان رکھا

کرم ہے یہ قربان جانے کے قابل

 

مدینہ پہنچ کر ُکھلا راز دل پر

یہی در ہے بگڑی بنانے کا قابل

 

وہ مینار و گنبد وہ روضے کی جالی

ہیں سب نقش دل میں بسانے کے قابل

 

حضور آپ کے در کا میں بھی گدا ہوں

سمجھ لیجیے بخشوانے کے قابل

 

یہاں سج گئی بزم نعتِ نبی کی

ہیں اشعار سننے سنانے کے قابل

 

مدینہ تو ہے رشکِ فردوش خاکیؔ

وہ ہے سرزمیں سر جھکانے کے قابل

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ