اردوئے معلیٰ

ہے وادی بطحا کی فضا اور طرح کی

چلتی ہے مدینے میں ہوا اور طرح کی

 

ہر بات کہی جاتی ہے اشکوں کی زباں میں

ہوتی ہے مواجہ میں دعا اور طرح کی

 

اے سائلو! یہ رحمتِ کونین کا در ہے

ہوتی ہے یہاں بھیک عطا اور طرح کی

 

اے کاش ہو ایسی میرے افکار میں جدت

ہر روز کروں مدح و ثنا اور طرح کی

 

طاری ہے دلِ و جاں پہ عجب بسط کا عالم

لائی ہے خبر بادِ صبا اور طرح کی

 

جس شان سے چاہیں جسے سرکار نوازیں

ہر کعب کی خاطر ہے ادا اور طرح کی

 

دیتا ہے سبق اشھد و اسھد کا تفاوت

ہوتی ہے مقرب کی خطا اور طرح کی

 

نازک ہے مزاج اس کا بہت نظم و غزل سے

ہے نعتِ نبی صنف ذرا اور طرح کی

 

شہزاؔد کو ہوجائے عطا رنگِ اویسی

عشاق میں ہو میری وفا اور طرح کی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ