ہے کسی فردِ بشر کو کب یہ حاصل مقدرت
کر سکے ختمِ نبوت کی وہ پوری محمدت
وہ ہے سلطانِ دو عالم وہ ہے عالی مرتبت
ہے حبیب اللہ بھی ظاہر ہے اس کی فوقیت
ہو چکا تھا اشرف المخلوق یہ حیواں صفت
آپ ہی نے کی ہے آ کر اس کی قلبِ ماہیت
مرحمت کی اہلِ عالم کو کتابِ معرفت
ایک اک بتلا دیا کارِ ثواب و معصیت
دن میں پند و موعظت شب کو دعائے مغفرت
اپنے ہر اک امتی پر اس کے احساں ان گنت
از ہمہ پہلو مکمل سیرتِ ختم الرسل
دینِ حق اس کا ہے کامل بے گماں از ہر جہت
فقر کی چادر کو پہنا اپنی مرضی سے مگر
اس کے آگے گرد ہے شاہوں کی شان و تمکنت
خالقِ ارض و سما کا وہ ہے پیارا اس قدر
جس کے دل میں جس قدر اس ذات سے ہے انسیت
ہیں نمونہ دین و ایماں کا قیامِ حشر تک
اس کے وہ ساتھی رہے جو اس کے زیرِ تربیت
آپ ہی اٹھیں گے لوگوں کی شفاعت کے لئے
حشر میں سب انبیاء جب پیش کر دیں معذرت
اے نظرؔ اسرا کی شب نے تو یہ ثابت کر دیا
ہے وہی اک سرفرازِ انتہائے منزلت