ہے کس قدر یہ معطر فضا مدینے میں
خوشا ! کہ میں بھی پہنچ ہی گیا مدینے میں
درِ رسول نے بخشی ہے آشنائی مری
’’مجھے اپنے آپ سے آ کر ملا مدینے میں‘‘
بنی وہ خاک جو سرمہ چمک اٹھی آنکھیں
ملی ہے مجھ کو یہ خاکِ شفا مدینے میں
حضور ! مجھ پہ کڑا وقت ہے ، خبر لیجے
کروں گا رو کے یہی التجا مدینے میں
اجل تو حق ہے ،یہ آنی ہے ، پر دعا ہے جلیل
یہ جب بھی آئے ، تو ہو پر خطا مدینے میں