اردوئے معلیٰ

ہے یہ آقا کی عنایت، ہم کہاں طیبہ کہاں

حاضری کی دی اجازت، ہم کہاں طیبہ کہاں

 

نہ کوئی زادِ سفر تھا نہ کوئی حُسنِ عمل

پھر بھی کر آئے زیارت، ہم کہاں طیبہ کہاں

 

طیبۂ اقدس میں آکر راز یہ دل پر کُھلا

ہے یہ طیبہ مثلِ جنّت، ہم کہاں طیبہ کہاں

 

نعت گوئی کی سعادت نے ہمیں پہنچا دیا

ورنہ تھی ہم کو ندامت، ہم کہاں طیبہ کہاں

 

حاضری دینے کی ہمت لائیں تو کیسے بھلا

دم بہ خود ہے آدمیت، ہم کہاں طیبہ کہاں

 

یہ تو طیبہ کے سخی کا خاص ہے لطف و کرم

کر رہے ہیں ہم جو مدحت، ہم کہاں طیبہ کہاں

 

دم بہ دم آئیں ملائک حاضری دینے جہاں

پھر ہماری کیا حقیقت، ہم کہاں طیبہ کہاں

 

جب بھی چاہیں اپنے خاکیؔ کو بُلاتے ہیں حضور

بخشتے ہیں ایسی عزّت، ہم کہاں طیبہ کہاں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ