ہے یہ غریبِ حرف پہ احسانِ مصطفٰی
نطق و قلم ہوئے جو ثنا خوانِ مصطفٰی
وقفِ ثنا ہوئے تو ہوئے لفظ معتبر
نعتوں کی یہ نیاز ہے فیضانِ مصطفٰی
فکر و شعور و فہم پہ کھُلتے ہیں بابِ نعت
پڑھتا ہوں الکتاب میں عرفانِ مصطفٰی
ہے انبیا میں بعض کی بعضوں سےاونچی شان
سب سے بلند تر ہے مگر شانِ مصطفٰی
کیا نکہتِ حسین ہے کیا رنگتِ حسن
کیسے چمن نواز ہیں ریحانِ مصطفٰی
پایا ہے خاص مرتبہ قربِ رسول میں
پہلو میں محوِ خواب ہیں یارانِ مصطفٰی
عثمان ان کے فیض سے کانِ حیا ہوئے
حیدر کو دیکھیے تو ہیں جانانِ مصطفٰی
اے زائرِ مدینہ مبارک کہوں تجھے
مژدہ ہے عفوِ تام کا فرمانِ مصطفٰی
نوری یہی ہے آسرا اپنی نجات کا
نسلوں سے ہوں غلامِ غلامانِ مصطفٰی