اردوئے معلیٰ

 

یادِ نبی سے، پہلے سخن باوضو ہوا

پھر ان کا ذکر کر کے دہن سرخرو ہوا

 

ہر بار اس طرح بھی ہوئی نعت مصطفیٰ

جب مدحِ کبریا میں ادا ذکرِ ھو ہوا

 

چشمِ زمن نے دیکھے ہیں کتنے حسیں مگر

کوئی بھی آپ سا نہ شہا خوبرو ہوا

 

جب نقش نعل دل پہ رکھا یوں لگا مجھے

ہر ایک زخمِ دل مرا یک دم رفو ہوا

 

اسرٰی کی شب وہ کیسا سماں تھا کسے خبر

یعنی محب حبیب کے جب روبرو ہوا

 

لگتے ہی آنکھ خود کو مدینے میں دیکھ کر

ڈھارس بندھی ہے چہرہ مرا قبلہ رو ہوا

 

شامل ہے اس میں رحمتِ عالم کی ذات بھی

اعلانِ نور بار جو لا تقنطوا، ہوا

 

فلیفرحوا بھی خوب رفعنا بھی خوب ہے

ذکرِ حبیبِ پاک ہوا، کو بہ کو ہوا

 

منظرؔ یہ نعت صدقۂ حسان میں ہوئی

اور صدقۂ بلال سے تو خوش گلو ہوا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات