اردوئے معلیٰ

یاد کر کے انہیں حظ اٹھانے لگے

’’ دن مدینے کے پھر یاد آنے لگے ‘‘

 

آ گئی یاد طیبہ کی یاد آ گئی

دیدۂ لفظ آنسو بہانے لگے

 

سسکیاں لے رہی تھی حیاتِ بشر

آپ آئے سبھی غم ٹھکانے لگے

 

باندھ لو تم بھی رختِ سفر باندھ لو

قافلے پھر مدینے کو جانے لگے

 

مل گیا دامنِ مصطفیٰ مل گیا

ہاتھ دونوں جہاں کے خزانے لگے

 

شہر مکہ کی گرمی گناہ سوز تھی

شہرِ طیبہ کے موسم سہانے لگے

 

سمجھو مقبول نعتِ نبی ہو گئی

چہرۂ حرف جب مسکرانے لگے

 

جمع کرتے رہے نعت کی آیتیں

ہم صلہ عشق کا یونہی پانے لگے

 

یہ تو مظہرؔ مرے دل کو معلوم ہے

طیبہ جانے میں کتنے زمانے لگے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات