یار بجا یار نہیں رہ گئے
راستے ہموار نہیں رہ گئے
خیر پرندے تو پلٹ آئیں گے
لوگ تو اس پار نہیں رہ گئے
تم جہاں تصویر بنے بیٹھے ہو
ہم وہاں دیوار نہیں رہ گئے
یہ تو ازالہ ہے نئے زخم کا
اور جو آزار نہیں رہ گئے
وقت سے پہلے ہوئے تیار ہم
وقت پہ تیار نہیں رہ گئے
شکر ہے اچھا ہے مرا حافظہ
ورنہ اب آثار نہیں رہ گئے