یا نبی چشمِ کرم فرمائیے
اپنے قدموں میں مجھے بلوائیے
حسرتِ دیدار میں بے چین ہوں
اک جھلک یا سیّدی دکھلائیے
چار سو غم کی گھٹائیں چھائی ہیں
رحمتوں والی ہوا چلوائیے
بحر کی موجوں کی زَد میں ناؤ ہے
آئیے میری مدد فرمائیے
شافعء روزِ جزا آ جائیے
مژدہ بخشش کا مجھے سنوائیے
نعت کی محفل میں آقا جی حضور
مجھ رضاؔ کے گھر میں بھی اب آئیے