یا الٰہی میرے دل میں صرف تو ہی تو رہے
میرے شعروں میں ہمیشہ حمد کی خوشبو رہے
وہ خشیت ہو میسر جس سے جنت ہو نصیب
دل میں تیری یاد ہو اور آنکھ میں آنسو رہے
نور سے تیرے ہی دل معمور ہو رب کریم
دور اِس دل سے جمالِ غیر کا جادو رہے
حرص و آز اس دل سے یکسر دور کر مولا کریم
نفس پر اپنے ہمیشہ ہی مرا قابو رہے
لفظ جو لکھوں صداقت کی چمک اس کو ملے
میری ہر اک بات میں بس خیر کا پہلو رہے
عرصۂ ہستی میں شر سے ہر طرح بچتا رہوں
خیر کے اعمال سرزد ہوں کچھ ایسی خو رہے
ہو سخن گوئی پہ مائل جب طبیعت، میرے رب!
ہمدمی رُوحُ الْقُدُس کی قوتِ بازو رہے
دشتِ وحدت میں تحیر ہی تحیر ہے عزیزؔ
پھر بھی دل چاہے کہ بس اس دشت کا آہو رہے!