یا رب مرے حروف میں ایسا کمال ہو
ہر لفظ تیری حمد کا یوں بے مثال ہو
تیری ثنا کے موتی میں چن کر سمیٹ لوں
اور تیری یاد سے ہی مرا دل نہال ہو
گلشن مری حیات کا مہکا رہے سدا
موسم گلابِ سرخ کا ہر ڈال ڈال ہو
ہو جاؤں بندگی میں جو مشغول ہرگھڑی
خورشیدِ بخت کو نہ کبھی بھی زوال ہو
دل کی شبِ سیاہ میں ہو جائے روشنی
پھر چارسو نظر میں ترا ہی جمال ہو
مل جائے تیرا قرب ہے یہ آرزو مری
پھر ناز کو نہ غم ہو نہ کوئی ملال ہو