یا نبی آپ کی دہلیز پہ آئے ہوئے ہیں
درد کے مارے ہیں دنیا کے ستائے ہوئے ہیں
نعت کا پیڑ تخیل کو بنائے ہوئے ہیں
ہم خیالات کے گل پھول اگائے ہوئے ہیں
ان کے اصحاب کی تکریم ہے واجب ہم پر
کیونکہ وہ سارے محمد کے پڑھائے ہوئے ہیں
خود انھیں دیکھتے سنتے ہیں رسولِ عربی
لب پہ گل ہائے عقیدت جو سجائے ہوئے ہیں
صرف اپنے ہی نہیں تیری محبت کے اسیر
تیرے اخلاق کے گرویدہ پرائے ہوئے ہیں
ہم نے مانا کہ بہت سخت ہے میزان کا دن
یا نبی آس شفاعت کی لگائےہوئے ہیں
کر کے مصروفِ ثنا اپنے ہنر کو مظہرؔ
دل کے ایوان میں ہم جوت جگائے ہوئے ہیں