یا نبی آپ کی چوکھٹ پہ بھکاری آئے
مانگنے رزقِ ثنا نعت لکھاری آئے
رُت گُلابوں کی رگِ جاں کو معطر کر دے
کُوئے خُوشبُو سے اگر بادِ بہاری آئے
کاسۂ چشم لیے بیٹھا ہے اک مدت سے
جانے کب تشنۂ دیدار کی باری آئے
لکھنے والے ہمیں سرکار کے شیدا لکھیں
گفتگو جب سرِ قرطاس ہماری آئے
دھڑکنیں دف کے قرینے سے کریں استقبال
جس گھڑی سرورِ عالم کی سواری آئے
دکھ رقم ہو مری آنکھوں میں تری فرقت کا
شیشۂ دل پہ ترے ہجر کی دھاری آئے
کاش مل جائے حُضوری کی اجازت پھر سے
دینے اشفاق ترے در پہ بُہاری آئے