اردوئے معلیٰ

یا نبی گر چشمِ رحمت آپ کی مِل جائے گی

نخلِ ایماں کو ہمارے تازگی مِل جائے گی

 

بادشاہانِ زمانہ بھی کریں گے احترام

مصطفیٰ کے در کی جسکو چاکری مِل جائے گی

 

رنج و غم نے گر ستایا ہے چلے آؤ یہاں

بِالیقیں طیبہ کی گلیوں میں خوشی مِل جائے گی

 

ہو جو عشق و معرفت کی گر نظر قرآن میں

تم کو ہرجا بے شُبہ نعتِ نبی مِل جائے گی

 

مت بنو مغرب زدہ روشن خیالی چھوڑ دو

سیرتِ خیرالوریٰ سے روشنی مِل جائے گی

 

ہے اگر تسخیرِ عالم کی جو دل سے جُستجو

دیکھ لو قرآن پڑھ کر آگہی مل جائے گی

 

سیرتِ خیر الوریٰ سے اِستِفادہ ہو اگر

مضطرب دنیا کو امن و آشتی مل جائے گی

 

اُس وطن میں ہے مرا مسکن خدا کے فضل سے

قریہ قریہ نعت کی محفل سجی مل جائے گی

 

اعلیٰ حضرت کے کلاموں پر رہے گہری نظر

تم کو مرزا شاعری میں پختگی مل جائے گی

 

کام مرزا کا بنے گا حشر میں سرکار سے

گر دُعائے ربِّ ہَبْلِی اُمتی مل جائے گی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ