اردوئے معلیٰ

یوں بھی تو اپنی چشم کو بینا کرے کوئی

خاکِ مدینہ آنکھ کا سرمہ کرے کوئی

 

دیدارِ مصطفیٰ کی تمنا نہیں اگر

اس زندگی کی کاہے تمنا کرے کوئی

 

جس کو بلا لیں در پہ مدینے کے تاجدار

پھر چھوڑنے کا کیوں بھلا سوچا کرے کوئی

 

محبوب کبریا کی شفاعت ملی جسے

کیسے کسی کو اور مسیحا کرے کوئی

 

لب پر درودِ پاک اور آنکھیں ہوں اشک بار

ذکر حبیب وارثیؔ ایسا کرے کوئی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ