یوں سجدۂ تعظیم میں آقا کے پڑی ہے
جیسے یہ جبیں پائے مقدس سے جڑی ہے
سو بار ہوئی سجدہ کناں بھی اسی در پر
سو بار یہی عقل ہے جو دل سے لڑی ہے
صد شکر کہ پابند ہوں احکامِ نبی کا
نسبت بھی بڑی ہے مری قسمت بھی بڑی ہے
انساں ہے نبرد آزما شیطاں سے بہ ہر گام
انساں کا سفر سخت ہے منزل بھی کڑی ہے
اعمال کی رُو سے ہے بہت ضعف یقیناََ
لیکن مری ہر نعت سہارے کی چھڑی ہے
ماجدؔ پسِ جراحیِ دل شکر کا نغمہ
وادیٔ حرم گوش بر آواز کھڑی ہے