اردوئے معلیٰ

یوں شان خدا نے ہے بڑھائی ترے در کی

جبریل بھی کرتا ہے گدائی ترے در کی

 

سُنتے ہیں بہت تختِ سلیمان کی شہرت

ہے عرش کے ہم پایہ چٹائی ترے در کی

 

ملتی ہے اسی در سے ہی عرفان کی دولت

رہ خوب ہمیں رب نے دکھائی ترے در کی

 

وہ روضۂ انوار، وہ گنبد کے نظارے

تصویر ہے آنکھوں میں سجائی ترے در کی

 

آتے ہیں ملائک بھی سلامی کو شب و روز

باری سے ملے جن کو رسائی ترے در کی

 

اے کاش کہ ہو جائے مدینہ مرا مسکن

بھاتی نہیں اب مجھ کو جدائی ترے در کی

 

چن چن کے جو لاتی ہوں میں الفاظ کے موتی

کرتا ہے قلم مدح سرائی ترے در کی

 

مل جائے اجازت کا شرف مجھ کو جو آقا

پلکوں سے کرے ناز صفائی ترے در کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔