یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو
پڑھ کے نبی کی نعت لحد میں اُتار دو
دیکھا ابھی ابھی ہے نظر نے جمالِ یار
اۓ موت! مجھ کو تھوڑی سی مہلت اُدھار دو
سنتے ہیں جاں کنی کا لمحہ ہے بہت کٹھن
لے کر نبی کا نام یہ لمحہ گزار دو
میرے کریم میں تِرے در کا فقیر ہوں
اپنے کرم کی بھیک مجھے بار بار دو
گَر جیتنا ہے عشق میں لازم یہ شرط ہے
کھیلو اگر یہ بازی تو ہر چیز ہار دو
یہ جان بھی ظؔہوری نبی کے طفیل ہے
اِس جان کو حضور کا صدقہ اُتار دو