اردوئے معلیٰ

یہ اثر ثنا کا دیکھا ، کہ حسیں فضا ہے بے حد

زہے حمدِ ربِ کُل سے ، سرِ دل ضیا ہے بے حد

 

تھی تلاش جس سکوں کی ، وہ سکوں مِلا ہے بے حد

مجھے جستجو تھی جس کی ، وہی تو ہوا ہے بے حد

 

زہے حمدِ کبریا سے ، یہ جہاں مہک رہا ہے

مرا دل سجا ہے بے حد ، مرا گھر سجا ہے بے حد

 

میںحرم کے سامنے ہوں ، تمہیں حال کیا بتاؤں

جو سرورِ جان و دل ہے ، وہاں وہ فضا ہے بے حد

 

ہے مداوا ہر مرض کا ، ترا ذکر ہی دوا ہے

ترا ذکر اللہ اللہ ، کہ توہی شِفا ہے بے حد

 

تری حمد سے خدایا ، سکوں قلب نے ہے پایا

دلِ تیرہ پر مرے بھی ، تری ضو عطا ہے بے حد

 

ہے خدا کا نام اوّل ، ہے پھر اس کے بعد افضل

ہے وہ نام مصطفیٰ کا ، کہ جسے پڑھا ہے بے حد

 

وہ رسا ہو کیسے تجھ تک ، مری سوچ نارسا ہے

تو سمجھ میں آئے کیسے ، کہ توہی ورا ہے بے حد

 

وہی شکر کے ہے لائق ، کوئی دوسرا نہیں ہے

کرو اس کا شکر طاہرؔ ! کرمِ خدا ہے بے حد

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ