اردوئے معلیٰ

یہ الگ بات کہ حیرت کرے، حسرت نہ کرے

دیدۂ شوق کہاں جائے جو مدحت نہ کرے

 

اُن کی زلفوں نے برس جانا ہے بادل بن کر

مہرِ محشر سے کہو اتنی تمازت نہ کرے

 

آنکھ اِک دید پہ ٹھہری ہے تو ٹھہری ہی رہے

دل کا کیا کام اگر ان سے محبت نہ کرے

 

دل دھڑکتا ہے، سسکتا ہے، تڑپتا ہے بہت

پاسِ آداب، مگر کوئی شکایت نہ کرے

 

ایک اندیشے کے ہمراہ چلا ہُوں طیبہ

آنکھ پتھرائی رہے اور زیارت نہ کرے

 

مجھ کو معلوم ہے تا حدِ نظر ہے لغزش

اُن کی رحمت یہ نہیں ہے کہ شفاعت نہ کرے

 

اُس درِ خیر کی مقصودؔ گدائی ہے مجھے

جو بصد بار نوازے پہ نہایت نہ کرے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات