اردوئے معلیٰ

یہ آ گیا مجھے تیرا خیال ویسے ہی

غزل کا ہونا ہواہے کمال ویسے ہی

 

ہمارے حسنِ نظر کا کمال کچھ بھی نہیں ؟

تو کیا ترا ہے یہ حسن و جمال ویسے ہی؟

 

ترا وصال کہ جس طور میرے بس میں نہیں

ہوا ہے ہجر میں جینا محال ویسے ہی

 

ترا جواب مرے کام کا نہیں ہے اب

کہ میں تو بھول چکا ہوں سوال ویسے ہی

 

کہا یہ کس نے کہ اکتا گیا جنوں سے میں

پڑا ہوں دشت میں اب تو نڈھال ویسے ہی

 

اُچھالتا ہے جزیروں کو جس طرح اے بحر

مری بھی لاش کو تہہ سے اچھال ویسے ہی

 

نکالتاہے تو جس طور رات سے سورج

ہماری شب سے ہمیں بھی نکال ویسے ہی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ