یہ جبیں لامکاں سے ملتی ہے
جب ترے آستاں سے ملتی ہے
ایک نامہرباں سے اپنی نظر
جیسے اک مہرباں سے ملتی ہے
نوجوانوں سے پوچھتے ہیں پیر
نوجوانی کہاں سے ملتی ہے
میکدے بند ہیں ضیاؔ جب سے
شہر میں ہر دکاں سے ملتی ہے
یہ جبیں لامکاں سے ملتی ہے
جب ترے آستاں سے ملتی ہے
ایک نامہرباں سے اپنی نظر
جیسے اک مہرباں سے ملتی ہے
نوجوانوں سے پوچھتے ہیں پیر
نوجوانی کہاں سے ملتی ہے
میکدے بند ہیں ضیاؔ جب سے
شہر میں ہر دکاں سے ملتی ہے
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں