اردوئے معلیٰ

یہ جو شانوں پہ دھری زلفِ دو تا ہے آقا

یہ بھی اک سلسلۂ جود و عطا ہے آقا

 

آپ کے گنبدِ خضریٰ کے جلو میں پیہم

یہ جو اک نور کا ہالہ ہے، یہ کیا ہے آقا

 

آپ آ جائیں تو اس دل کو قرار آ جائے

ورنہ یہ دل تو بکھر جانے لگا ہے آقا

 

سوچتا ہوں وہ شب و روز بھی کیسے ہوں گے

جن کو ہونے کا ترے لمس ملا ہے آقا

 

ایک امرت سا اتر آیا ہے جسم و جاں میں

جب مؤذن نے ترا نام لیا ہے آقا

 

اب اجازت ہو تو یہ جسم بھی تدبیر کرے

دل تو پہلے ہی مدینے کو گیا ہے آقا

 

مجھ کو محسوس ہوا ہے کہ مری سن لی گئی

میں نے جب ہولے سے اک بار کہا ہے ،آقا

 

مجھ کو مقصودؔ مقدر مرا سرشار کرے

وہ جو محبوبِ خدا ہے وہ مرا ہے آقا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات