یہ جہاں ہے مبرّا کہاں حمد سے
ذرّہ ذرّہ ہوا ضوفشاں حمد سے
دشت و دریا یہ کوہ و دمن رنگ و بو
حمد سے یہ زمیں ، آسماں حمد سے
بند کوزے میں دریا کروں کس طرح
سارے عالم کی ہے داستاں حمد سے
سب کا حامی و ناصر ہے ربِّ جہاں
ہر بشر کو مِلی ہے اماں حمد سے
خوب یہ سلسلہ جاری ہے آج تک
امن کا ہے رواں ، کارواں حمد سے
منزلِ حق سے کرتی ہے یہ آشنا
خوب ہوتا ہے حق بھی عیاں حمد سے
تاجِ عظمت مِلے ، عزّت و مرتبہ
کچھ یہاں حمد سے ، کچھ وہاں حمد سے
رب کی تعریف سب سے بڑا ہے عمل
ہر عمل ہی ہوا کامراں حمد سے
نا اُمیدی کو دل میں نہ آنے دیا
عزم ہیں میرے طاہرؔ ! جواں حمد سے