اردوئے معلیٰ

یہ دل پر فضلِ ربی کا اثر ہے

کہ محوِ مدحتِ خیر البشر ہے

 

کہے صلِّ علیٰ ہر ایک سن کر

محمد نام پیارا کس قدر ہے

 

وہ فخرِ انبیاء محبوبِ رب وہ

سرِ عرشِ بریں بھی جلوہ گر ہے

 

رفیع الذکر ہے وہ کملی والا

بہر سو تذکرہ آٹھوں پہر ہے

 

نہیں کچھ جز مصلیٰ اور بستر

اثاثُ البیت کتنا مختصر ہے

 

حنین و بدر ہو یا جنگِ خندق

بہ میدانِ وغا سینہ سپر ہے

 

طفیلِ مخبرِ مصدوق و صادق

ہمیں سب آج ہی کل کی خبر ہے

 

ہوئی تکمیلِ دیں اس کے ہی ہاتھوں

کہ رب کا آخری پیغامبر ہے

 

حضوری میں نبی کے ہیں ہمہ دم

فرشتوں کا مدینہ مستقر ہے

 

بذکرِ مصطفیٰ آنسو جو ٹپکا

مرے نزدیک خوش تر از گہر ہے

 

وہی میری نظرؔ میں میر و سلطاں

جو در کا آپ کے دریوزہ گر ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ