اردوئے معلیٰ

یہ دھڑکنوں کی درود خوانی کوئی اشارہ ہے حاضری کا

صبا کی خوشبو بتا رہی ہے کہ پھر بلاوا ہے حاضری کا

 

مرے سفر میں ہو دیر شاید ابھی ہے کچھ انتظام باقی

مگر میں دل کو سنبھالوں کیسے کہ دل دوانہ ہے حاضری کا

 

لگی ہیں ان کے کرم پہ آنکھیں وہ اذن دیں تو نصیب جاگیں

میں اپنی پلکوں پہ چل کے جاؤں یہی سلیقہ ہے حاضری کا

 

وہ یاد آئی ہے ان کی بستی نظر میں چھائی ہے چاندنی سی

بدن میں خوشبو اتر گئی ہے خیال آیا ہے حاضری کا

 

چنوں میں پلکوں سےخارِ طیبہ ملوں گا چہرے پہ خاکِ انور

میں اڑ کے پہنچوں درِ نبی پر کہ شوق جاگا ہے حاضری کا

 

خموش لب ہیں نگاہیں نیچی ہر اک گدا کی ہے پھیلی جھولی

کرم کی برکھا برس رہی ہے عجب نظارا ہے حاضری کا

 

ظفر گناہوں کا بار لے کر حضورِ رحمت مآب حاضر

زرِ شفاعت کی بھیک پائی عجیب ثمرہ ہے حاضری کا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔