اردوئے معلیٰ

یہ روایت یہاں کردار کی رکھی جائے

سر سے تزئین، سرِ دار کی رکھی جائے

 

کربلا کچھ بھی نہیں عصر سے کہتے ہیں حسینؑ

کوئی مشکل میرے معیار کی رکھی جائے

 

دیں محمد کا بچانا ہو تو مانندِ حسینؑ

مرتبت حیدرِ کرّار سے رکھی جائے

 

جب کہ سب کہتے ہیں اس وقت ہمارا ہے حسینؑ

دل میں الفت اُسی سرکار کی رکھی جائے

 

میں نے قربان کیا راہِ وفا میں کنبہ

یاد فطرت میرے گھر بار کی رکھی جائے

 

عظمتِ دین کو خطرہ ہو مخالف سے اگر

مصلحت واں نہ گل و خار سے رکھی جائے

 

ذہن اور دل کو کرے خوب منور تعلیم

پرورش دستہ تلوار کی رکھی جائے

 

سرخ رو ہونا ہے مجھ کو میرے نانا کے حضور

مت کمی ظالمو ! آزار سے رکھی جائے

 

آپ گستاخؔ سے اتنی بھی توقع نہ کریں

کربلاؤں میں روش پیار کی رکھی جائے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ