اردوئے معلیٰ

یہ زمیں تیری ، آسمان ترا

اور اس کے جو درمیان ترا

 

یہ زمان و مکان تیرے ہیں

یہ جہاں تیرا ، وہ جہان ترا

 

ثبت ہر قرن ، ہر زمانے پر

تجھ سے پہلے بھی تھا نشان ترا

 

ہم طلب گار تیری رحمت کے

ہم پہ چھت تیری ، سائبان ترا

 

سارے مشغول ہیں گدائی میں

سنگِ در تیرا ، آستان ترا

 

میں گنہ گار لاکھ ہوں اشعرؔ

پر یہ دل میرا ہے مکان ترا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات