یہ زمیں تیری ، آسمان ترا
اور اس کے جو درمیان ترا
یہ زمان و مکان تیرے ہیں
یہ جہاں تیرا ، وہ جہان ترا
ثبت ہر قرن ، ہر زمانے پر
تجھ سے پہلے بھی تھا نشان ترا
ہم طلب گار تیری رحمت کے
ہم پہ چھت تیری ، سائبان ترا
سارے مشغول ہیں گدائی میں
سنگِ در تیرا ، آستان ترا
میں گنہ گار لاکھ ہوں اشعرؔ
پر یہ دل میرا ہے مکان ترا