یہ مانا کہ سب کچھ خُدا سے ملا ہے
’’خُدا کا پتہ مصطفٰے سے ملا ہے‘‘
قسم ہے خُدا کی ! دیا ہے خُدا نے
مگر مُصطفٰے کی رضا سے ملا ہے
خُدا کی عطائیں ہیں قاسم پہ لیکن
ہمیں قاسمِ دِلرُبا سے ملا ہے
کہاں تھا میں قابل ، مجھے میرے آقا
ملا جو بھی تیری ثنا سے ملا ہے
گنہ گار اُمّت کو بخشش کا مُژدہ
زبانِ حبیبِ خدا سے ملا ہے
دلِ مضطرب کو یہ سامانِ راحت
مدینے کی ٹھنڈی ہوا سے ملا ہے
ترے در کی مٹی ہے آنکھوں کا سُرمہ
اِنہیں نُور خاکِ شِفا سے ملا ہے
یہ قُرآن و ایمان حتٰی کہ خالق
ہمیں سب درِ مُصطفٰے سے ملا ہے
پسارا ہے دامن جلیل ، اُن کے در پر
کہ جن کو خُدا کی عطا سے ملا ہے