یہ مشورہ ہے کہ فی الحال ہمکلام نہ ہو
کہ چاٹتی ہے مرے فکر و فن کو آگ ابھی
مرے حروف اڑاتے ہیں اب مذاق مرا
یہ جی میں ہے کہ لگا دوں سخن کو آگ ابھی
تو اپنے موم کے کرتب زرا موخر کر
لگی ہوئی ہے مرے تن بدن کوآگ ابھی
ٹپک رہے ہیں اناء پر شکست کے قطرے
گھلا رہی ہے مرے بانکپن کو آگ ابھی
کریدنی ہے اگر راکھ ، تو پلٹ آؤ
کہ کھا گئی ہے مری انجمن کو آگ ابھی
دھواں بہت ہے ابھی کچھ بھی کہہ نہیں سکتا
بجھی ہے یا کہ لگی ہے چمن کو آگ ابھی
ابھی نہ چوم مرے ہونٹ میرے غنچہ دہن
کہ پھانکنی ہے دریدہ دہن کو آگ ابھی
میں برف زاد ہوں ٹھہروں گا اور کچھ لمحے
نہ چھو سکے گی ترے پیرہن کو آگ ابھی