اردوئے معلیٰ

Search

آج اس دلربا کی محفل ہے

جس کی لونڈی ہے گردشِ ایام

 

جس کا چاکر ستارہ اقبال

جس کے آنے سے خواجگی لرزی

 

قصر شاہی میں آگیا بھونچال

مسند عدل بچھ گئی ہر سو

 

ہو گئی شہر ظلم میں ہڑتال

آج اس دلربا کی محفل ہے

 

جس کے سوز یقین کے آگے

کھا گئی مات کفر کی ہر چال

 

جس کے پاؤں تلے شب معراج

عرش کی رفعتیں ہوئیں پامال

 

جس کی شاہی کے سرمدی ڈنکے

بج رہے ہیں فلک سے تا پاتال

 

آج اس دلربا کی محفل ہے

جس کی فتح مبین کا سن کر

 

دم بخود ہے اسور بانی پال

جس کے ابر کرم کے دھاروں سے

 

کوہِ غم گھس کے رہ گیا مثقال

جس کے مردود قیصر و کسریٰ

 

جس کا مقتول ہر شکستہ حال

آج اس دلربا کی محفل ہے

 

ہر گدا جس کے فیض سے سلطاں

ہر غنی جس کے بغض سے کنگال

 

ذکر جس کا فروغ محفل دل

نام جس کا ستم زدوں کی ڈھال

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ