آپ کے در تک رسائی ہو گئی
ظلمتِ شب سے رہائی ہو گئی
جس نے منہ پھیرا حبیبِ پاک سے
قدر و قیمت پائی پائی ہو گئی
دو جہاں کی نعمتیں حاصل ہوئیں
ختم در در کی گدائی ہو گئی
جو بھی پہنچا آپ کی دہلیز تک
ختم اس کی بے نوائی ہو گئی
جو فقیری آپ کے در سے ملی
رشکِ شاہاں وہ گدائی ہو گئی
شافعِ محشر کے صدقے وارثیؔ
عاصیوں کی بھی رہائی ہو گئی