اردوئے معلیٰ

Search

آیا نہ کام جب سرِ بازار فن کوئی

خاموش ہو گیا ہے سراپا سخن کوئی

 

نفرت کے ساتھ ساتھ عقیدت بھی دیکھنا

لیکن مجھے بیان کرے من و عن کوئی

 

اک دور میں یہ خاک کسی کا وجود تھی

تھا کرچیوں سے قبل یہاں سیم تن کوئی

 

ٹکرا کے لوٹتا رہا تیشہ حروف کا

آخر کو جوئے خون ہوا کوہ کن کوئی

 

ائے حسرتِ وصال میں تپتے جنون ، رُک

تُو فطرتاً ہے موم تو شعلہ بدن کوئی

 

چشمِ غزالِ خواب کے مژگاں کی نوک پر

اک اشک رہ گیا ہے پگھل کر ختن کوئی

 

اُس آئینہ مزاج کے دل کو نہ چھو سکی

ہاری ہے انعکاس کے ہاتھوں کر ن کوئی

 

ائے عنکبوتِ ہجر ، مبارک ہو رزق پھر

اُلجھا ہے راستوں میں غریب الوطن کوئی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ