اردوئے معلیٰ

Search

اب بھی ہے یاد مجھ کو پہلی لگن کا جادُو

سر چڑھ کے بولتا تھا اُس کے بدن کا جادُو

 

قامت تھی یا قیامت، شُعلہ تھا یا سراپا

پھیکا تھا اُس کے آگے سرووسمن کا جادُو

 

آنکھوں میں تیرتے تھے ڈورے سے رتجگوں کے

انگڑائی میں گُھلا تھا میٹھی تھکن کا جادُو

 

کلیوں کے جیسے کومل تھے ہاتھ پاؤں اُس کے

غُنچوں کو چھیڑتا تھا اُس کے دہن کا جادُو

 

وہ سر سے پاؤں تک تھا مر مر کا بُت مکمل

بڑھتا تھا اُس کو چُھو کر ہر پیرہن کا جادُو

 

کاجل بِنا تھی آنکھیں، لالی بغیر لب تھے

یہ سادگی کا افسوں، وہ بھولپن کا جادُو

 

پہلے رہا تھا کُچھ دن انکار اُن لبوں پر

پھر چل گیا تھا میرے دیوانہ پن کا جادُو

 

گر سچ کہوں تو فارس وہ شخص عام سا تھا

چمکا گیا تھا اُس کو میرے سُخن کا جادُو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ