اردوئے معلیٰ

Search

اس خدائے واحد کا لاکھ لاکھ احساں ہے

آج میرے ہونٹوں پر ذکرِ پاکِ عثماںؓ ہے

 

تابناک چہرے پر نور جو نمایاں ہے

رشک مہر و انجم ہے رشکِ ماہِ تاباں ہے

 

امتِ محمد کا تیسرا نگہباں ہے

نرم خو خلیفہ ہے نیک دل مسلماں ہے

 

قبلہ گاہِ ایماں ہے شمعِ بزمِ عرفاں ہے

جانشینِ پیغمبر نازش مسلماں ہے

 

زہد و پارسائی میں بے مثال انساں ہے

جب بھی دیکھئے غلطاں در حروفِ قرآں ہے

 

وہ غنی و مستغنی بے نیازِ ساماں ہے

مست اپنی گدڑی میں خرقہ پوش انساں ہے

 

قدر و منزلت میں وہ رشکِ شاہِ شاہاں ہے

پر نہ کوئی ایواں ہے اور نہ کوئی درباں ہے

 

اس کا خیرِ امت پر بے شمار احساں ہے

مال و زر نچھاور ہے اس کی جاں بھی قرباں ہے

 

سرکشوں نے گھیرا ہے بند گھر میں عثماںؓ ہے

پڑھ رہا ہے وہ قرآں معرکہ نہ میداں ہے

 

قتلِ مجرمیں سے وہ جانے کیوں گریزاں ہے

پاک باز وہ راضی با رضائے یزداں ہے

 

سر قلم کیا جس نے سرگروہِ شیطاں ہے

لعنتِ خدا اس پر وہ کوئی مسلماں ہے

 

یوں تو ہے خدا شاہد واقعات کا لیکن

اس کے قتلِ ناحق کا خود گواہ قرآں ہے

 

خوش نہاد و خوش طینت خوش مزاج و خوش باطن

جادۂ ہدایت کا وہ بھی میر و سلطاں ہے

 

کامل الحیا ہے وہ مرحبا حیا داری

مصطفیٰ بھی شرمائے وہ حیائے عثماںؓ ہے

 

حرف حرف قرآں کا مجتمع کیا اس نے

پڑھ رہے ہیں سب جس کو وہ اسی کا قرآں ہے

 

سرخرو ہے دنیا میں کامراں ہے عقبیٰ میں

وہ نبی کا ساتھی ہے رکنِ بزمِ خاصاں ہے

 

مصطفیٰ کے ہاتھوں پر ہے جو بیعتِ رضواں

اس کی ذاتِ والا ہی مرحبا سر عنواں ہے

 

بیٹیاں نبی کی دو اس کے عقد میں آئیں

مفتخر نبی اس پر وہ نبی پہ نازاں ہے

 

گو نظر نہیں آتا ہاں مگر وہ ہے زندہ

خلد اس کا مسکن ہے وہ خدا کا مہماں ہے

 

کون اس کو بھولے گا بھول بھی نہیں سکتا

لوحِ دل پہ نام اس کا آج بھی درخشاں ہے

 

قتل و خوں ہزاروں کا ہو رہا ہے دنیا میں

ہے نظرؔ گماں میرا یہ قصاصِ عثماںؓ ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ