اردوئے معلیٰ

Search

 

الفاظ مرصّع ہوں کہ نقطے ہوں گہر سے

باہر ہے ثنا اس کی پہ امکانِ بشر سے

 

صورت ہے منوّر وہ سوا روئے قمر سے

سیرت وہ مطہر کہ فرشتہ جسے ترسے

 

جو عشقِ محمد میں گرے دیدۂ تر سے

ہیں بیش بہا اشک وہ مرجان و گہر سے

 

وہ صانعِ قدرت کا ہے شہکار کہ اس سا

پیدا نہ ہوا اور نہ ہو نسلِ بشر سے

 

اک بار پیا جس نے زِ میخانۂ توحید

نشّہ وہ چڑھا جو کہ نہ اُترا کبھی سر سے

 

رختِ سفرِ زیست ہے اور توشۂ عقبیٰ

سرمایۂ ایماں کہ ملا آپ کے در سے

 

بھٹکی ہوئی دنیا کو دکھائی رہِ توحید

آگاہ کیا ہم کو ہر اک خیر سے شر سے

 

کی جس نے سدا پیروی نقشِ کفِ پا

خوش بخت وہ مامون ہوا نارِ سقر سے

 

دیکھا تو سہی جلوۂ رب اس سے غرض کیا

دیکھا نگَہِ دل سے کہ ظاہر کی نظر سے

 

جس نے نہیں دیکھا اسے اللہ دکھائے

اس روضۂ انور کو جہاں نور ہی برسے

 

از روئے عمل ہم تھے گنہ گار بہت پر

محشر میں چھُٹے اس کی شفاعت کے اثر سے

 

جو آپ کا رتبہ ہے خدا ہی اسے جانے

باہر ہے نظرؔ دائرۂ فہمِ بشر سے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ