اردوئے معلیٰ

اللہ سے جب توفیق ملے نعتِ شہِ خوباں ہو جائے

نعتِ شہِ خوباں لکھوں جب پرّاں غمِ پنہاں ہو جائے

 

وہ صورتِ انور جو دیکھے انگشت بدنداں ہو جائے

سیرت پہ جو ڈالے ایک نظر وہ قائلِ قرآں ہو جائے

 

ہے نام محمد نور افشاں یہ نام زباں پر آتے ہی

در حجلۂ جاں ہر چار طرف جیسے کہ چراغاں ہو جائے

 

کلمہ میں یہ ہے تاثیر اس کے اک بار پڑھے جو بھی دل سے

کافر ہو کہ مشرک یا کوئی وہ شخص مسلماں ہو جائے

 

ایمان بجھا سا رہتا ہے ایمان کی کہتا ہوں تم سے

جب تک نہ محبت سے اس کی پُر ہر رگِ ایماں ہو جائے

 

گر یونہی سرشکِ غم ٹپکے کیا قیمت ایسے پانی کی

باعث ہو محبت گر اس کی تو گوہرِ رخشاں ہو جائے

 

یہ ان کے مبارک قدموں کا اعجازِ مخلد کیا کہنا

جو ذرہ قدم بوسی کر لے وہ مہرِ درخشاں ہو جائے

 

ہے فردِ عمل تو سیاہ تری بخشش کی نظرؔ صورت ہے یہی

مل جائے شفاعت کا دامن اور رحمتِ یزداں ہو جائے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ