اردوئے معلیٰ

Search

اندھیرے میں سیہ شب ہوں کسی شب مجھ میں بس بھی

اگر تو ابر ہے تو ٹوٹ کر مجھ پر برس بھی

 

تجھے تصویر کرنے کی اجازت چاہتا ہوں

ہے میرے پاس ایزل بھی ، برش بھی ، کینوس بھی

 

میں تیرے دھیان سے کیسے نکل پاتا کہ جب تھے

ترے پابند میرے دائیں بائیں ، پیش و پش بھی

 

فقط اس کے ہی بالوں سے گلاب اُترے نہیں ہیں

ہوئی عاری گلوں سے میرے دل کی کارنس بھی

 

سلگتی ریت پر رَم کا بڑا تھا شوق مجھ کو

ذرا اے ریگِ صحرا ! اب مِرے پاؤں جھلس بھی

 

ہوائے شہر کے تیور بدلتے جا رہے ہیں

محبت کے لبادوں میں جنم لے گی ہوس بھی

 

سفر کی چاہ ہے تو نوچ مت اپنے پروں کو

نہ دیں گے ساتھ تیرا بے پری میں ہم قفس بھی

 

سپیرے نے پٹاری کھول دی یہ کہہ کے اشعرؔ

مجھے نیلا فلک ہونا ہے کالے ناگ ڈس بھی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ